حالم کی دوسری قسط پر اجالا خورشید کا ایک جامع تبصرہ 🙂
حالم۔۔۔ دوسرا پڑاؤ۔۔
کہانی حالم اور اس کے ایک ہی خواب کے دو حصوں کی۔۔
کہانی حالم اور "گھائل غزال" کی۔
وہیں گدلے پانیوں کے سنگم پہ کھڑے دونوں فاتح اور تالیہ، اور ان کے سروں پر باری باری لہراتا کامیابی کا ہما پرندہ "فیونکس"۔۔۔ مگر اب کہ کوئی تیسرا بھی ہے وہاں،تکون کا تیسرا کونا۔۔"ایڈم" اور ہما پرندہ اس کے سر پر بھی جا ٹھہرتا ہے۔
گویا تکون کے تینوں کونوں پر تینوں "حالم" کھڑے ہیں(ہاں تالیہ تم خواب سے جاگ گئی،مگر ہم حالم پڑھنے کے بعد ابھی بھی خواب میں ہی ہیں ۔)
پہلا حالم۔۔۔ "وان فاتح رامزل" جس کی شخصیت کے بہت سے پردے اب ہم پر وا ہوئے۔ حالم جو خواب دیکھتا ہے دن بدلنے کے۔جس کے پاس وژن ہے،جو مخلص ہے اپنے وطن کے ساتھ۔ وہ مقبول عام پہلے ہی ہے مگر صرف عوام کے دل بدلنے سے دن نہیں بدل جائیں گے عوام کے ملک کے۔ اسے چالوں کا مقابلہ کرنا ہوگا چالاک دم کٹے ماؤس ڈیر"سنگ کنچیل" جیسے گھر کے بھیدی بظاہر پیارے ہرن جیسے معصوم نظر آنے والے سالا صاحب "اشعر عرف ایش" کا۔ مگر فاتح رامزل صرف مخلص نہیں ہے،وہ ذہین بھی ہے۔ اسے سب پہچان ہے کھرے اور کھوٹے کی،کیونکہ وہ اپنی آنکھ سے دیکھتا اور اپنے دماغ سے سوچتا ہے،کسی مشیر یا باڈی مین تک کا محتاج نہیں ۔ہاں اس کی یہی خوبیاں اس کی خامیاں بھی ہیں جس کی وجہ سے بہت لوگوں کو وہ پسند نہیں ۔جس کو جان کر میں نے سوچا کہ
ایسے خواب دیکھنے والے اگر حکومت کرنے لگ جائیں تو کیا ہی بات ہو ...اس کی فیملی اس کی کمزوری ہے،جو کہ ہر اچھا دل رکھنے والے شخص کی ہوتی ہے، اور ضرورت بھی۔ جیسے بہت پیارے،بہت معزز عرب کے سردار "عبد المطلب کو تھی۔
اور یہ سب چپکے سے منہ اٹھائےدیکھ رہا ہے تکون کا دوسرا کونا، دوسرا حالم" ایڈم" ۔۔آدم۔۔ عام سے نام والا "آدمی" جو بہت خاص نہیں ہے۔ اور بہت عام لوگوں کی طرح اس کے بھی "خواب" ہیں، بڑا آدمی بننے کے۔وہ بھلے خود کو اس قابل نہ سمجھے اور نا ہی حالات ایسے نظر آئیں مگر "ماں" اندھیروں میں "دعا" مانگا کرتی ہے، دنیا کی سب سے مضبوط چیز دعا ہے اور ماؤں کی دعائیں بخت لگایا کرتی ہیں، یہ لوگ یونہی نہیں کہتے رہتے۔ ماں کی دعا اس کے سر پر "ہما" پرندے کو لے آئے گی۔
تکون کا تیسرا کونا۔۔۔ہماری جانی پہچانی تالیہ مراد جو "گھائل" ہے اپنے خوابوں کے مختلف اور قدرےخوفناک ہوجانے پہ اور فاتح رامزل کے"فین مومنٹ " میں ابھی تک گوڈے گوڈے ڈوبی ہوئی۔۔۔
اور اس کے پلانز اے، سی اور ڈی۔۔۔ پلان بی کا وہ ذکر نہیں کرتی یہ اس کی مرضی ہے۔ موٹی داتن نہیں جانتی لیکن مجھے لگتا ہے وہ ایسا اس لیے کرتی ہے کہ پلان "بی" اللہ کی مرضی ہوتا ہے۔۔یہ وہ ہوتا ہے جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے اور جو ہو کر رہنا ہوتا ہے۔۔چاہے باقی پلانز انسان زیڈ تک بنالے۔
تو تالیہ مراد عرف "حالم" نے دیکھے دو خواب پہلا گدلے پانیوں پہ ان تینوں کے سنگم والا۔۔۔ہاں ایڈم جان گیا ہے اس کی اصلیت تھوڑی تھوڑی اور وہ سنبھالے گی کیسے اس نازک صورت حال کو؟کیا پرانے قلعے پر کھدے الفاظ کا اس سے کوئی تعلق ہوگا؟ ہم دیکھیں گے۔
اور دوسرا خواب"گھائل غزال" کا۔ "تاشہ" سے جب فاتح رامزل خواب میں پوچھتا ہے کہ تمہارا ٹیلنٹ کیا ہے تو وہ "معصوم،گھائل ہرن" کی گردن میں چھرا گھونپ کر اس کو ختم کر دیتی ہے۔ اصل میں جب فاتح نے اسے پوچھا یہی سوال،تو وہ فین مومنٹ میں چپ رہ گئی۔یا شاید وہ اپنا "ٹیلنٹ" پہچانتی نہیں مگر ہم نے جانا کہ تالیہ مراد کا ٹیلنٹ ہے پینٹنگز کی اصل اور نقل میں فرق پہچان لینا(خاص طور پہ جب اصلی والی اس نے چوری بھی خود کی ہو) ۔۔۔
اور "سنگ کنچیل"ماؤس ڈیر عرف سالا صاحب جناب "ایش" صاحب کی چال ہے اسی پینٹنگ کے ذریعے فاتح کو ہرانا۔ مگر وہ ہو چکا ہے گھائل تالیہ مراد کی ادا سے پہلے ہی۔۔۔ اور تالیہ مراد کے پاس ہی ہے وہ "ٹیلنٹ" جو گھونپ سکتا ہے اس گھائل غزال کی گردن میں چھرا اور۔۔۔ اور یوں ہم جانیں گے کہ اسے اور فاتح کو کیسے ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔
تکون کے تینوں سرے کیا سچ مچ ایک دوسرے سے جڑیں گے؟ اور کامیابی کا ہما پرندہ جب ان کے سروں پر لہرائے گا تو وہ گردن کے پھندوں میں کیوں بدل جائے گا؟سب سے جاہل شخص "سیاسی جاہل"ہوتا ہے اور سیاست کیا ایسی ہی ہوا کرتی ہے؟ہاں ایسی ہی ہوا کرتی ہے۔ کیا وقت بدلے گا؟
ہم دیکھیں گے۔۔۔
ہم دیکھیں گے۔۔۔۔
Previous Article Next Article

0 comments

Leave a comment

Availability